سونے سے متعلق احادیث ومسائل: سونے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ پہلے کچھ دیر داہنی کروٹ پر داہنے ہاتھ کو رخسار کے نیچے رکھ کے سوئے پھر اس کے بعد بائیں کروٹ پر سوئے۔چنانچہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:آپ ﷺ جب سوتے تو داہنی کروٹ پر سوتے اور اپنا ہاتھ اپنے داہنے رخسار کے نیچے رکھ لیتے۔[شمائل ترمذی،حدیث: ۲۳۸]
پیٹ کے بل نہیں لیٹنا چا ہئے کہ یہ جہنمیوں کا طر یقہ ہے۔چنانچہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:میں پیٹ کے بل لیٹا ہواتھا کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس سے گزرے اور پاؤں سے ٹھو کر ماری اور فر مایا:اے جندب!یہ جہنمیوں کے لیٹنے کا طر یقہ ہے ۔ یعنی اس طرح کافر لیٹتے ہیں یا جہنمیوں کوجہنم میں اسی طرح لٹایا جائے گا۔[ابن ماجہ،حدیث: ۳۷۲۴]
اسی طر ح پاؤں پر پاؤں رکھنا منع ہے جب کہ چت لیٹاہو۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے پاؤں پر پاؤں رکھنے سے منع فر مایا جب کہ چٹ لیٹا ہو۔[صحیح مسلم، حدیث: ۲۰۹۹]
حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں وہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺکو مسجد میں لیٹے ہوئے میں نے دیکھا۔حضورایک پاؤں کو دوسرے پاؤں پر رکھے ہوئے تھے۔[بخاری،حدیث :۴۷۵۔مسلم،حدیث: ۲۱۰۰]
علماء بیان کرتے ہیں کہ:یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ ستر کھلنے کا اندیشہ نہ ہو۔اور پہلی حدیث اس صورت میں ہے جب کہ ستر کھلنے کا اندیشہ ہو مثلا آدمی تہبند پہنے ہو اور چت لیٹ کر ایک پاؤں کھڑا کر کے اس پر دوسرے کو رکھے تو ستر کھلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔اور پاؤں پھیلا کر ایک کو دوسرے پر رکھے تو اس صورت میں کھلنے کا اندیشہ نہیں ہوتا ہے۔اس لئے جس صورت میں ستر کھلنے کا اندیشہ ہو وہ درست نہیں ہے اور جس میں ستر کھلنے کا اندیشہ نہ ہو وہ درست ہے۔[اسلامی اخلاق وآداب،ص: ۸۳]
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺنے اس چھت پر سونے سے منع فر مایا جس پر روک نہ ہو۔[تر مذی و ابوداؤد،حدیث:۵۰۴۱]
دن کے ابتدائی حصہ میں ،مغرب وعشاء کے درمیان اور عصر کے بعد سونا مکروہ ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:جو شخص عصر کے بعد سوئے اور اس کی عقل جاتی رہے تو وہ اپنے ہی کو ملامت کرے۔[مسند ابو یعلی، ابوداؤد،حدیث: ۴۸۴۹]
سوتے وقت باطہارت ہونا چاہئے چنانچہ حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ جو شخص با وضو سوتا ہے پھر رات میں بیدار ہوکر اللہ تعالی سے دنیا اور آخرت کی بھلائی سے جو بھی مانگتا ہے اللہ تعالی اسے عطا فر ماتا ہے۔ [سنن ابوداؤد ،حدیث: ۵۰۴۲]
اور سوتے وقت کی دعائیں وغیرہ پڑ ھ لینی چا ہئے کہ دنیا و آخرت میں اس کے بڑ ے فوائد ہیں۔وہ ساری دعائیں اس ویب سائٹ کے سیرت مصطفی سیکشن کے اندر ’رسول اللہ ﷺکی دعائیں‘ میں لکھ دی گئیں ہیں وہاں مطالعہ فر مائیں۔
بیٹھنے سے متعلق مسائل و آداب: بیٹھنا ہر طریقے سے درست ہے سوائے ایک طریقے کے وہ یہ ہے کہ آدمی اپنا بایاں ہاتھ پیٹھ پر رکھ لے اورداہنے ہاتھ کی گدی پر ٹیک لگا لے۔حضور اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:اس طر ح سے بیٹھنا ان لوگوں کا طریقہ ہے جن پر اللہ تعالی کا غضب ہوا۔[سنن ابوداؤد، حدیث: ۴۸۴۸]
بلا وجہ سڑ کوں کے کنارے بیٹھنا درست نہیں ۔نبی اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:سڑ کوں کے کنارے بیٹھنے سے پر ہیز کرو اور اگر مجبورا بیٹھنا پڑے تو راستے کا حق ادا کرو،صحابہ کرام نے عر ض کیا کہ :یارسول اللہ ﷺ!راستے کا کیا حق ہے ؟آپ ﷺنے فر مایا: نگاہیں نیچی رکھنا،تکلیفوں کو دور کرنا،سلام کا جواب دینا،اچھی باتوں کا حکم دینا اور بری باتوں سے منع کرنا۔[بخاری،حدیث:۲۴۶۵۔ مسلم،حدیث:۲۱۲۱۔ابوداود، حدیث: ۴۸۵۱]
کسی شخص کو اٹھا کر اس کی جگہ پر بیٹھنا درست نہیں ۔حضرت عبد اللہ ابن عمر ر ضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:ایسا نہ کرے کہ کسی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود بیٹھ جائے ۔لیکن ہٹ جایا کرو اور جگہ کشادہ کر دیا کرو۔یعنی بیٹھنے والوں کویہ چا ہئے کہ آنے والوں کو کے لئے سرک جایا کریں اور جگہ دے دیں۔[بخاری ، مسلم]
پہلے سے بیٹھے دو شخصوں کے درمیان بیٹھنا منع ہے۔حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:کسی کو یہ حلال نہیں کہ وہ دو شخصوں کے درمیان جدائی کردے(یعنی دونوں کے درمیان بیٹھ جائے)مگر ان کی اجازت سے ۔ [تر مذی،حدیث:۔ ابوداؤد،حدیث: ۴۸۴۴]
اگر کوئی شخص تھوڑی دیر کے لئے اٹھ کر جاتا ہے تو آنے کے بعد اس جگہ کا وہی حقدار ہوتاہے۔چنانچہ حضرت ابو ہریرہ ر ضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:جو شخص اپنی جگہ سے اٹھ کرگیا پھر آگیا تو اس جگہ کا وہی حقدار ہے (یعنی جب کہ جلدی آجائے۔)[صحیح مسلم،حدیث: ۲۱۷۹]
کچھ سایہ اور کچھ دھوپ میں نہیں بیٹھنا چاہئے۔حضرت ابوہر یرہ رضی اللہ عنہ بیان فر ماتے ہیں کہ:نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص دھوپ میں بیٹھا ہو پھر وہاں پر سایہ آجائے اور اس کا کچھ حصہ سایہ میں ہوجائے اور کچھ دھوپ میں تو وہ وہاں سے اٹھ جائے۔[سنن ابو داؤد،حدیث: ۴۸۲۱]
حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:جو لوگ دیر تک کسی جگہ بیٹھے اور بغیر اللہ رب العزت کا ذکر کئے اور نبی کریم ﷺ پر درود پڑھے وہاں سے الگ ہوگئے انہوں نے نقصان کیا ،اگر اللہ تعالی چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو بخشدے ۔[المستدرک،سنن ابو داؤد،حدیث: ۴۸۵۵،۴۸۵۶]
حضرت ابو ہریرہ ر ضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:چند کلمات ہیں جو شخص مجلس سے فارغ ہو کر ان کو تین مرتبہ کہہ لے گا اللہ عزوجل اس کے گناہ مٹادے گا۔وہ کلمات یہ ہیں سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَااِلٰہَ اِلَّااَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوبُ اِلَیْکَ ۔[سنن ابو داؤد،حدیث: ۴۸۵۷]
چلنے سے متعلق مسائل وآداب: [۱] گھمنڈ سے اترا کر چلنا جائز نہیں ہے۔ارشاد الہی ہے :اور زمین میں اترا کر نہ چل بے شک تو زمین کو چیر ڈالے گا اور نہ ہی بلندی میں پہاڑوں کو پہنچ جائے گا۔[سورہ بنی اسرائیل،آیت: ۳۷]
اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستہ چلتے ہیں اور جب جاہل ان سے مخاطب ہوتے ہیں(یعنی الجھتے ہیں) تو کہتے ہیں سلام [سورہ فر قان،آیت: ۶۴]
حضرت ابو ہریرہ ر ضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اکرم ﷺ نے ارشا د فر مایا کہ :ایک شخص دو چا دریں اوڑھے ہوئے اترا کر چل رہا تھا اور گھمنڈ میں تھا وہ زمین میں دھنسا دیا گیا وہ قیامت تک دھنستا ہی جائے گا۔[مسلم،حدیث: ۲۰۸۸]
[۲] مرد کو دو عورتوں کے بیچ میں چلنا درست نہیں ہے۔حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:رسول اکرم ﷺ نے مر د کو دو عورتوں کے درمیان چلنے سے منع فر مایا۔[سنن ابو داؤد،حدیث:۵۲۷۳]
[۳] چلنے کا بہتر طر یقہ یہ ہے کہ بلا وجہ نہ بہت تیز چلے اور نہ ہی بہت آہستہ بلکہ درمیا نہ چال چلے اور پاؤں گھسیٹ کر چلنے کے بجائے پوری طر ح سے پاؤں اٹھااور رکھ کر چلے ۔ارشاد باری تعالی ہے: اور زمین میں اِترا کر نہ چل بے شک اللہ کو پسند نہیں ہے کوئی اِترانے اور فخر کرنے والا،درمیانہ چال چل(نہ بہت تیز نہ بہت آہستہ)۔[سورہ لقمان،آیت:۱۸۔ ۱۹]
اسی طر ح سے راستہ چھوڑ کر کسی کی زمین میں چلنے کا دوسروں کو کوئی حق نہیں۔ہاں اگر وہاں راستہ نہیں تو چل سکتا ہے مگر جب مالک منع کردے تو اب نہیں چل سکتا ۔یہ حکم تنہا شخص کا ہے اگر بہت سارے لوگ ایک ساتھ گزرنا چا ہے تو اجازت لینا ضروری ہے۔بعض لوگ بوئے ہوئے کھیت میں گذر گا ہ بنالیتے ہیں اور اسی ہو کر چلتے ہیں۔ ظا ہر ہے کہ اس میں کاشتکار کا نقصان ہے اس لئے اس کی اجازت نہیں ۔ بعض دفعہ کاشتکار حضرات کانٹے وغیرہ رکھ دیتے ہیں اس کا صاف مطلب ہوتا ہے کہ اس کی اجازت نہیں مگر اس کے باوجود کچھ لوگ تو جہ نہیں کرتے ۔ان کو سمجھنا چا ہئے کہ اسلام میں یہ ہر گز درست نہیں ہے۔(اسلامی اخلاق وآداب۔ص:۸۲)
کھانے کے آداب پینے کے آداب لباس سے متعلق احکام و آداب تیل،خوشبواور کنگھی کے مسائل وآداب گھر سے نکلنے اور داخل ہونے کا طریقہ انگوٹھی پہننے کے مسائل سونے چاندی کے زیورات کے احکام ومسائل لوہا،تانبا،پیتل اور دوسرے دھات کے زیورات کے احکام مہندی،کانچ کی چوڑیاں اور سندور وغیرہ کا شرعی حکم بھئوں کے بال بنوانے،گودنا گودوانے اور مصنوعی بال لگوانے کا مسئلہ سفید بالوں کو رنگنے کے مسائل حجامت بنوانے کے مسائل وآداب ناخن کاٹنے کے آداب ومسائل پاخانہ، پیشاب کرنے کے مسائل وآداب بیمار کی عیادت کے فضائل ومسائل بچوں کی پیدائش کے بعد کے کام جھا ڑ پھونک اور د عا تعو یذ کے مسائل چھینک اور جماہی کے مسائل وآداب ہم بستری کے مسائل و آداب پیر کے اندر کن باتوں کا ہونا ضروری ہے؟ دوسرے کے گھر میں داخل ہونے کے مسائل وآداب سلام کرنے کے مسائل مصافحہ،معانقہ اور بوسہ لینے کے مسائل ماں باپ یا بزرگوں کا ہاتھ پیر چومنا اور ان کی تعظیم کے لئے کھڑے ہونے کا مسئلہ ڈ ھول،تاشے،میوزک ا و ر گانے بجانے کا شرعی حکم سانپ،گرگٹ اور چیونٹی وغیرہ جانوروں کومارنے کے مسائل منت کی تعریف اور اس کے احکام ومسائل قسم کے احکام ومسائل اللہ کے لئے دوستی اور اللہ کے لئے دشمنی کا بیان غصہ کرنے اور مارنے پیٹنے کے مسائل غیبت،چغلی،حسد اور جلن کے شر عی احکام موت سے متعلق احکام و مسائل